Khalil Hussain Baloch
25 days
گلاب ہاتھ میں ہو، آنکھ میں ستارہ ہو
کوئی وجود محبت کا استعارہ ہو
کبھی کبھار اسے دیکھ لیں، کہیں مل لیں
یہ کب کہا تھا کہ وہ خوش بدن ہمارا ہو
قصور ہو تو ہمارے حساب لکھ جائے
محبتوں میں کو احسان ہو تمہارا ہو
میں اپنے حصے کا سکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو، جو مجھے اس طرح کا پیارا