”وجود زن سے ہے تصویرِ کائنات میں رنگ
اگر بزم ِ انساں میں عورت نہ ہوتی
خیالوں کی رنگین جنت نہ ہوتی
ستاروں کے دل کش فسانے نہ ہوتے
بہاروں کی نازک حقیقت نہ ہوتی
جبینوں پہ نورِ مسرت نہ ہوتا
نگاہوں میں شانِ مروت نہ ہوتی
گھٹاؤں کی آمد کو ساون ترستے
فضاؤں میں بہکی
اے عشق نہ چھیڑ آ آ کے ہمیں ہم بھولے ہوؤں کو یاد نہ کر
پہلے ہی بہت ناشاد ہیں ہم تو اور ہمیں ناشاد نہ کر
قسمت کا ستم ہی کم نہیں کچھ یہ تازہ ستم ایجاد نہ کر
یوں ظلم نہ کر بیداد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
ہم راتوں کو اٹھ کر روتے ہیں رو رو کے دعائیں کرتے ہیں
آنکھوں میں تصور
پھر کوئی آیا دل زار نہیں کوئی نہیں
دلِ زار: خستہ دل، ناتواں دل
راہرو ہوگا کہیں اور چلا جائے گا
ڈھل چکی رات بکھرنے لگا تاروں کا غبار
لڑکھڑانے لگے ایوانوں میں خوابیدہ چراغ
سو گئی راستہ تک تک کے ہر اک راہ گزار
اجنبی خاک نے دھندلا دیئے قدموں کے سراغ
گل کرو شمعیں بڑھا دو
مجھے پڑھے گا کوئی کیا کھلی کتاب ہوں میں
ہر پرندے کو قید کروں
وہ سیاد ہوں میں
ہوا ہے جس کی روشنی سے علم روشن
اسی کارواں کاایک جلتا چراغ ہوں میں
نہیں معلوم کسی کو ہے عرشیہ کی حقیقت کیا
نبی کے مہکے گلشن کا کھیلتا گلاب ہوں میں
#PTI_Folllowers
نہ دولت نہ شہرت نہ زر عطا کر مولا
اب اس زمین کو نواز دیں عمر مولا
ہو رہا ظلم و تشدد تیرے بندوں پر
بھیج دے شمشیر علی اور فاتح خیبر مولا
کئی مقتل ہیں اس وقت روئے زمین پر
کاش ا جائیں حسین عباس علی اکبر مولا
سسک رہی عرض فلسطین یا رب
پھر ٹوٹے ایوبی کفاروں پر قہر بن کر مولا
یہ گلیوں کے آوارہ بےکار کتے
کہ بخشا گیا جن کو ذوقِ گدائی
زمانے کی پھٹکار سرمایہ اُن کا
جہاں بھر کی دھتکار ان کی کمائی
نہ آرام شب کو ، نہ راحت سویرے
غلاظت میں گھر ، نالیوں میں بسیرے
جو بگڑیں تو ایک دوسرے سے لڑا دو
ذرا ایک روٹی کا ٹکڑا دکھا دو
ہر ایک کی ٹھوکر کھانے والے
یہ فاقوں
زِندگی کی خُوبصُورتی رِشتوں سے ہے اور رِشتے تب ہی قائم رہتے ہیں جب ہم معاف کرنا اور درگزر کرنا سیکھ جاتے ہیں
اگر ایسا نہیں ہے تو پھر ہم صرف ایک قیدی ہیں ان سماجی رسموں کے جو ہمیں ساتھ رہنے اور ایک دوسرے کو دیکھ کر مسکرا دینے پر مجبور کردیتی ہیں۔
#PTI_Folllowers
یز ید نے صرف 1 ووٹ مانگا تھا،امام نے پورا کنبہ قربان کر دیا لیکن غلط بندے کو ووٹ نہیں دیا۔
پلیز ووٹ کی طاقت کو سمجھے اور 8 فروری کو ہر حال میں ووٹ کاسٹ کر کے ہر سازش کو ناکام بنا دیں
ووٹ کی اہمیت
8th Feb 🗳✌️
#PTI_Followers
جب عثمانی ترکوں کے پاس کوئی مہمان آتا تو وہ اس کے سامنے قہوہ اور سادہ پانی پیش کرتے
اگر مہمان پانی کی طرف ہاتھ بڑھاتا وہ سمجھ جاتے کہ مہمان کو کھانے کی طلب ھے تو پھر وہ بہترین کھانے کا انتظام کرتے
اور اگر وہ قہوہ کی طرف ہاتھ بڑھاتا تو وہ جان لیتے کہ مہمان کو کھانے کی حاجت نہیں
دوست کیا خوب وفاؤں کا صلہ دیتے ھیں
ھر نئے موڑ پر اِک زخم نیا دیتے ھیں
تم سے تو خیر گھڑی بھر کی ملاقات رھی
لوگ صدیوں کی رفاقت کو بُھلا دیتے ھیں
کیسے ممکن ھے دھواں بھی نہ ھو اور دل بھی جلے
چوٹ پڑتی ھے تو پتھر بھی صدا دیتے ھیں
کون ھوتا ھے مصیبت میں کسی کا اے دوست
The Honourable Lady, Spouse of His Majesty the Sultan, congratulated mothers in the Sultanate of Oman and the whole world on the occasion of Mother's Day.