آج کا انسان اس لئے ڈپریشن کا شکار ہے کہ اس نے خود کو گھر،دفتر،گاڑی، دکان اور کارخانے کی دیواروں میں محبوس کر کے پرندوں،پھولوں، تتلیوں،درختوں،گھٹاوں،سبزے،چاند اور ستاروں سے رابطہ منقطع کرلیا ہے
Today human is suffering from depression and anxiety because he has locked himself in the walls of house, office, car, factory and shop. He has cut off his connection with birds, flowers, butterflies, trees, grass, greenery, moon, stars and other sights of nature.
@Sughrasadafdr
آج کے انسان نے اپنی ضرورتیں اسقدر بڑھا لی ہیں کہ اسکو ان ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے گھر، دفتر، گاڑی، دکان اور کارخانے کی دیواروں میں محبوس رہنا پڑ رہا ہے۔ ستم ظریفی یہ کہ انسان کو یہ سمجھ ہی نہیں آ رہا کہ جتنا اور جو کچھ وہ اکٹھا کر رہا ہے وہ اسکے کسی کام کا ہی نہیں
@Sughrasadafdr
مسلہ یہ ہے مادام کہ اب ہمارے گھروں میں برآمدے صحن اور باغیچے نہیں ہوتے،ہم ڈربوں میں رہتے ہیں جن کی چھتیں سیمنٹ کی ہیں،آسمان ہمیں تب ہی نظر آتا ہے جب بجلی نہیں ہوتی
میں اپنے بچے کو دب اکبر اور دب اصغر اور ملکی وے دکھانا چاہتا ہوں ، مگر کہاں سے دکھاوٗں ؟ میں ایک ڈربے کا قیدی ہوں
@Sughrasadafdr
حتی کہ گھر کا اور کمرے کا دروازہ بند کر کے پوری دنیا کے ساتھ رابطے میں ہے اور ہر دکھ سکھ میں اکیلا کیونکہ اس نے سمارٹ فون کو اپنا ساتھی بنا لیا
@Sughrasadafdr
بات تو بالکل درست ہے مگر مہنگائی معاشی بدحالی بے روزگاری سماجی ناانصافی کی وجہ سے ہر شخص اپنے غم فکر اور پسینے میں شرابور ہے۔ کسی کو ان چیزوں سے محظوظ ہونے کی فرصت ہی نہیں