قرطبہ کا قاضی
سپین کے شہر قرطبہ کے قاضی یحیی بن منثور کا بیٹازبیر اپنے رقیب کو قتل کر دیتا ہے قاضی عدل وانصاف کے مطابق اپنے بیٹے کو پھانسی کی سزا سناتا ہے۔
قاضی کے ملازمین کو معلوم ہے کہ زبیر قصوروار ہے مگر قاضی بڑا اصول پسند ہے۔ زبیر کے بچنے کی کوئی صورت نہیں ہے۔
جلاد روپوش ہوگیا، عدالت کا کوئی افسر یا ماتحت اس فعل کو انجام دینے کے لئے تیار نہیں۔ شہر کوئی بھی فرد اسے تختہ دار پر چڑھانے کے لئے تیار نہیں۔
بس ایک بی صورت ہے کہ جلاد کا انتظام باہر سے کیا جائے۔ اس امکان کو دیکھتے ہوئے زبیر کے حامیوں نے شہر کے تمام راستوں کی ناکہ بندی کردی۔
قاضی پوچھتا ہے کہ سزائے موت کیوں نہیں ہورہی جواب ملا کہ تعمیل کے لئے کوئی بھی آمادہ نہیں۔ قاضی آدمیوں کو حکم دیتا ہے کہ زبیر کو تختہ دار تک لے جاو۔
غم کی شدت سے قاضی کی حالت غیر ہے مگر وہ انصاف اور قانون کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے اپنے بیٹے کو اپنے ہاتھوں سے پھانسی دے دیتا ہے۔
بھوٹان کا قاضی
بھوٹان کے قاضی کا بیٹا چھوٹے قاضی کو سرعام گالیاں دیتا ہے۔ مجرم بیٹا قاضی کے سامنے پیش ہوتا ہے۔ قاضی حکم دیتا ہے کہ عدالت سے معافی مانگو۔
بیٹا بھری عدالت میں معافی مانگنے سے صاف انکار کردیتا ہے۔ پورا شہر جانتا ہے قاضی بڑا اصول پسند ہے پتا نہیں اب فیصلہ کیا ہوگا۔
@Eng0096
@RashidNasrulah
@Atifrauf79
کہاں وہ عظیم لوگ جنہیں روز قیامت کا ڈر تھا اور وہ اللہ تعالیٰ کی پکڑ سے ڈرتے ہوئے انصاف کی فراہمی کو ہر حال میں یقینی بناتے تھے۔ اور کہاں یہ منصف جو قدم قدم پہ جھکتے نظر آتے ہیں جنکا انصاف سوشل میڈیا پہ ملزم و مجرم کی فالوونگ دیکھ کر انکے حق میں ڈنڈی مارتا نظر آتا ہے۔
@Eng0096
@Syco41
@RashidNasrulah
@Atifrauf79
اس ملک کے قاضی کا بتاو۔اور آج جس قاضی نے فیصلہ کیا ۔ایسا فیصلہ کس ملک کے قاضی نے کیا ھوگا۔جبکہ ایسے تین فیصلوں پر توہین اسی قاضیوں نے سزائیں دی ھیں۔مگر اس لاڈلے کو آزادی دی ھے