مجھ سے پہلی سی حمایت مری ساس نہ مانگ
میں سمجھتا ہوں کہ تو ہے تو درخشاں ہے حیات
تیرا حکم ہے تو یہ آئین کا ٹکڑا کیا ہے
تیری خواہش سے ہے میرے فیصلوں کو ثبات
تیری تشریخوں کے سوا دنیا میں رکھا کیا ہے
تو جو کہہ دے تو میری کورٹ نگوں ہو جائے
یوں ہی تھا تو نے جوچاہا تھا کہ یوں ہو جائے
اور بھی جج ہیں کورٹ میں ان دو کے سوا
مشکلیں اور بھی ہیں الیکشن کی مشکل کے سوا
ان گنت ممبروں کی طاقت سے بنے پروسیجر و ایکٹ
کابینہ و کمیٹیوں و پارلیمان سے بنوائے ہوئے
جا بہ جا دہکتے ہوئے اسمبلی و سینٹ کے رکن
غصے میں بپھرے ہوئے قانون میں نہلائے ہوئے
جو پکے ہوئے ہیں مارشلوں کے تنوروں سے
کئی بار ڈسے ہوئے ہیں ثاقب ناسوروں سے
لوٹ جاتی ہے ادھر کو بھی نظر کیا کیجئے
اب بھی دل مانے ہے ترا حکم مگر کیا کیجے
اور بھی دکھ ہیں زمانے میں الیکشن کے سوا
راحتیں اور بھی ہیں پنشن کی راحت کے سوا
مجھ سے پہلی سی حمایت مری ساس نہ مانگ